کیا خبر تھی اس طرح سے وہ جدا ہو جائیگا

کیا خبر تھی اس طرح سے وہ جدا ہو جائیگا
خواب میں بھی اسکا ملنا خواب سا ہو جائیگا

دوست بن کر جس کو چاہا یہ مگر سوچا نا تھا
دوستی ہی دوستی میں وہ خدا ہو جائیگا

اسکا جلوہ ہوگا کیا جسکا کی پردہ نور ہے
جو بھی دیکھ لے گا اسکو وہ فدا ہو جائیگا

زندگی کی قید غم سے کیا نکالو اب اسے
موت جب آئیگی تو خود رہا ہو جائیگا

Posted on Feb 16, 2011