میں کسی اور کی ہوں اتنا بتا کر روئی
وہ مجھے مہندی لگے ہاتھ دکھا کر روئی
میں بے قصور ہوں قدرت کا فیصلہ ہے یہ
لپٹ کے مجھ سے بس وہ اتنا بتا کر روئی
مجھ پہ ایک قرب کا طوفان ہوگیا حائل
جب میرے سامنے خط میرے جلا کر روئی
میری نفرت اور عداوت پگھل گئی پل میں
وہ بیوفا ہے تو کیوں مجھ کو رلا کر روئی
سب شکوے ایک پل میں بہہ گئے وصی
جھیل سی آنکھوں میں جب آنسو سجا کر روئی . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ