پھول کا کیا ہوگا

پھول کا کیا ہوگا

تمھاری سمت بھیجی گئی
کاغذ کی کشتی میں سوار سارے لفظ
پانی میں کود کر اپنی جان دے چکے ہیں
پانی پر ان کی تیرتی ہوئی لاشیں
اوپر منڈلاتی چیلوں کے انتظار میں
مایوس ہو چکی ہیں

لیکن اس مرجھائے ہوئے پھول کا کیا ہوگا
جو میں نے اپنی آنکھیں گروی رکھ کر
تمھارے لیے خریدا تھا
اسے تو یہ پتہ بھی نہیں ہے
کے یہ انتظار کے ابتدائی دنوں کی داستاں ہے

Posted on Feb 16, 2011