سوائے اپنے میں اسے ساری خدائی دوں

میں خواب بن کے یوز نیند میں دکھائی دوں

وہ جو میرا قرب چاہے تو میں اس کو جدائی دوں

کچھ اس طرح مجھے چاہے کے ہر گھڑی

میں دھڑکنوں کی طرح اسے قلب میں سنائی دوں

تڑپ تڑپ کر مجھے مانگتا رہے لیکن

سوائے اپنے میں اسے ساری خدائی دوں

کتاب کھول کے دیکھے تو میرا چہرہ ہو

میں ورق ورق میں اسکو دکھائی دوں . . . .

Posted on Oct 01, 2011