اسے میں نے ہی لکھا تھا

اسے میں نے ہی لکھا تھا
کے لہجے برف ہو جائیں
تو پھر پگھلا نہیں کرتے
پرندے ڈر کے اُڑ جائیں
تو پھر لوٹا نہیں کرتے

اسے میں نے ہی لکھا تھا
یقین اٹھ جائے تو شاید
کبھی واپس نہیں آتا
ہواؤں کا کوئی طوفان
کبھی بارش نہیں لاتا ! ! !

اسے میں نے ہی لکھا تھا
کے شیشہ ٹوٹ جائے تو
کبھی پھر جڑ نہیں پاتا
جو رستے سے بھٹک جائے
وہ واپس مڑ نہیں پاتا

اسے کہنا وہ بے معنی ادھورہ خط
اسے میں نے ہی لکھا تھا
اسے کہنا کے دیوانے
مکمل خط نہیں لکھتے ! ! ! ! !

Posted on Jul 06, 2011