اب آنسوؤں کو آنکھوں میں سجانا ہوگا

اب آنسوؤں کو آنکھوں میں سجانا ہوگا

اب آنسوؤں کو آنکھوں میں سجانا ہوگا
چراغ بجھ گیا خود کو جلانا ہوگا

نا سمجھنا کے تم سے بچھڑ کے خوش ہیں
ہمیں لوگوں کی خاطر مسکرانا ہوگا

پھر شام ڈھل گئی تم آئے نا آج بھی
دل کو آج پھر امیدوں سے بہلانا ہوگا

وعدہ خلافی کر کے مسکراتے ہو آپ
دیکھنا ایک دن صنم آپکو پچھتانا ہوگا

لہو سے اپنے کفن پے تیرا نام لکھ جاؤنگا
تھام کے ہاتھ میں پھول تم کو آنا ہوگا

مدتوں کیا ہے تیرا انتظار اے صنم
عمر کٹ چکی اب تو جانا ہوگا

Posted on Feb 16, 2011