کیوں نہیں آتے

کیوں نہیں آتے

میرے من مندر میں رہتے ہو
میری دعاؤں میں کیوں نہیں آتے

جب پُکاریں تمہیں ہم ہی
کہتے ہو پھر ہم تمھارے کہنے پر نہیں آتے

مر جائیں گھے سہہ نا سکیں گھے انداز تغافل تمھارا
محتاط ہو اتنے کے خوابوں میں بھی ہمارے نہیں آتے

حسن والے ہیں نزاکت ہے ہم میں بھی
پر تمھارے جیسے بے تکے ناز نخرے ہمیں نہیں آتے

مان لیں گے تمھاری بات کے مرتے کیوں نہیں ہو
شکوہ ہو گا پرانا تم ہماری قبر پر بھی نہیں آتے

Posted on Feb 16, 2011