خدا پر ہے بھروسہ

کسی کی یاد دل میں ہے

کوئی احساس باقی ہے

بدلتے موسموں کے درمیان

ابھی ایک راز باقی ہے

ابھی تو میں سفر میں ہوں

ملے گی منزلیں مجھ کو

مگر ان راستوں کے بیچ

کسی کا ساتھ باقی ہے

ابھی تو چاندنی ہے

اور چاند کی رات باقی ہے

چلے آؤ کسی دن تم

ہمارا حال بھی دیکھو

ہمارا جسم مردہ ہے

مگر ایک سانس باقی ہے

امید ہے ہمیں پھر بھی

ملے گا وہ ہمیں ایک دن

خدا پر ہے بھروسہ

ابھی خدا کی ذات باقی ہے . . . . !

Posted on May 24, 2012