خوشی کے لیے

خوشی کے لیے

جانے کیوں میں آج بھی دعا کرتا ہوں اسکی خوشی کے لئے
آئے کاش وہ لوٹا دے میرا وہ سب بیتا دن میری خوشی کے لئے

کیا سوچ کر اس نے بدل لی اپنی راہیں
کوئی جا کر بتائے اسا کوئی مرتا نہیں کسی کے لئے

تھا اور بھی رستہ ساتھ نبھانے کے لئے
کیوں اس نے چنا رستہ صرف جدائی کے لئے

وہ ہوتا ہے دھیرے دھیرے مجھ سے دور ، قریب میں جتنا آنا چاہوں
اسنے ایک راہ کھلی نا رکھی اپنی واپسی کے لئے

مانا کے میری قسمت نے کیا مجھے دور تم سے
کیا تمھارے ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا تھا مجھ سے جدا ہونے کے لئے

اب بھی ہیں میرے دل میں جذبات نا جانے کس طرح
اچھا ہی کیا تھا میں نے اپنی محبت کے لئے . . .

Posted on Feb 16, 2011