کوئی تو ہو جو میری سوچ کو کتاب کرے

کوئی تو ہو جو میری سوچ کو کتاب کرے
اور اپنے لفظ میرے نام انتساب کرے

میں اپنی چاندنی راتوں میں اس کے گیت لکھوں
وہ میرے درد کے صحرا کو پھر چناب کرے

میں اس سے پیار کروں اور بے کنار کروں
وہ مجھ پہ ظلم کرے اور بے حساب کرے

میں دھوپ بن کے نکھرتا رہوں بکھرتا رہوں
وہ مجھ کو خود میں سمیٹے تو آفْتاب کرے . . . !

Posted on May 22, 2012