کیا ملے واصف کی مستی سراغ

کیا ملے واصف کی مستی سراغ

کیا ملے واصف کی مستی کا سراغ
چشم ساقی نے کیا روشن چراغ
ہر قدم پر اک نئی منزل ملی
گل کھلے ہیں یا ہمارے دل کے داغ
سے جھوم اٹھی زمیں
آسمان ہے سرنگوں جیسے
دل میں آنکھیں ہیں تو ہے آنکھوں میں دل
باغ میں ہیں پھول اور پھولوں میں باغ

Posted on Feb 16, 2011