مجھے اس سے محبت ہے

مجھے اس سے محبت ہے

اسے مجھ سے محبت ہے

وہ مجھ سے یہ نہیں کہتی
اسے مجھ سے محبت ہے
مگر وہ آج کل ایک جنون کی زد میں رہتی ہے
عجب ایک بےخودی ہے ، جو اسے بیچین رکھتی ہے
وہ مجھ سے بات کرتی ہے . . . .
سمجھتی ہے میں اس کی عام سی باتوں کو
بس " یونہی " سمجھتا ہوں
وہ ملتی ہے مجھے اکثر بہانوں سے
کے میں گزری یہاں سے ،
سوچا بات ہی کر لوں
سمجھتی ہے میں اس کے ان بہانوں کو نا جانو گا
کبھی جو فون کرتی ہے
تو اسکی محبت اس کے لہجے سے جھلکتی ہے
مجھے بیچین کرتی ہے
وہ میرا دھیان رکھتی ہے
میری ہر بات کو ہی بن کہے وہ جان لیتی ہے
سمجھتی ہے وہ یہ پھر بھی . . .
اس نے خود کو چھپا رکھا ہے خود ہی سے
مگر اکثر . . . ! ! !
وہ خود انجانے میں اپنا یہ پردہ چاک کرتی ہے
کے جب میری بہت پہلے کہی ہوئی
ہر بات کو وہ یاد رکھتی ہے
اور انہی لفظوں کو میرے سامنے دہرا بھی دیتی ہے
یوں لگتا ہے کے . . . ! ! !
اس نے میری کہی ہر بات کو یاد رکھا ہے
وہ مجھ سے یہ نہیں کہتی
کے اس کی خواہش اسکو بہت بیچین رکھتی ہے
یا شاید ان دنوں وہ خود سے بھی چھپتی ہے
مگر . . . ! ! !
اسکی نگاہیں اکثر اسے ناکام کرتیں ہیں
کے سارے جام الفت کے وہ بھر بھر کر لٹاتی ہیں
وہ ڈرتی ہے کے کہیں کہ نا دے مجھ کو
کے کوئی بات اسکی مجھ کو اس سے دور نا کر دے
وہ مجھ کو سوچتی ہے
لگتی ہے رات بھر وہ بھی
مگر شاید ابھی اسکو محبت میں
خاموشی سے ہی جلنا ہے
کے وہ جب تک پڑھ نہیں لیتی
یہ آنکھیں جس میں کے اسکا نام لکھا ہے
کے میرے لہو کی گردشوں میں رقص کرتی چاہتیں اسکی
وہ جب تک پا نہیں لیتی
سمجھ نہیں لیتی ،
جب تک . . . ! ! !
کے میں بھی گامزن ہوں
خاموشی سے اس کے راستے پر
میں بھی جاگتا ہوں . . .
سوچتا ہوں رات بھر اس کو
مگر اس سے نہیں کہتا . . . ! ! !
" مجھے اس سے محبت ہے

Posted on Feb 16, 2011