نام لکھوا دیا یوسف کے خریداروں میں

گل ترے رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں
جل رہا ہوں بھری برسات کی بوچھاڑوں میں
مجھ سے کترا کے نکل جا مگر اے جانِ جہاں
دل کی لَو دیکھ رہا ہوں ترے رخساروں میں
مجھ کو نفرت سے نہیں پیار سے مصلوب کرو
میں بھی شامل ہوں محبت کے گنہگاروں میں
میرے کاسے میں تو اک سوت کی انٹی بھی نہ تھی
نام لکھوا دیا یوسف کے خریداروں میں
رُت بدلتی ہے تو معیار بدل جاتے ہیں
بلبلیں خار لئے پھرتی ہیں منقاروں میں
چُن لے بازارِ ہنر سے کوئی بہروپ ندیم
اب تو فنکار بھی شامل ہیں اداکاروں میں

Posted on May 14, 2011