زخم کو پھول تو سر سر کو صباء کہتے ہیں

زخم کو پھول تو سر سر کو صباء کہتے ہیں
جانے کیا دور ہے کیا لوگ ہیں کیا کہتے ہیں

کیا قیامت ہے کے جن کے لیے رک رک کے چلے
اب وہی لوگ ہمیں آبلہ پا کہتے ہیں

کوئی بتلاؤ کے اک عمر کا بچھڑا محبوب
اتفاقاً کہیں مل جائے تو کیا کہتے ہیں

یہ بھی اندازِ سخن ہے کے جفا کو تیری
غمزا و عشوہ و انداز و ادا کہتے ہیں

جب تلک در ہے تو تیری پرستش کر لیں
ہم جسے چھو نا سکیں اس کو خدا کہتے ہیں

کیا تَعَجُّب ہے کے ہم اہل تمنا کو ’ فراز ’
وہ جو محروم تمنا ہیں برا کہتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011