قدرتی حسن

یہ سوال بے حد پیچیدہ نوعیت کا ہے، اس سے مراد صرف چہرے کی رعنائی و دلکشی اور متناسب خدوخال نہیں ہے بلکہ بقول صوفیہ لارین!
"خوبصورتی ہرانسان کے اندر قدرت نے چھپا رکھی ہے جب تک اس خوبصورتی کو مناسب انداز فکر کے ساتھ اجاگر نہ کیا جائے قدرتی حسن حاصل نہیں ہوپاتا اور نہ ہی منشائے ایزدی پورا ہوتا ہے۔"
قدرتی حسن سے دراصل مراد من اجلا، تن اجلا یعنی اندر باہر میں ایک متناسب و توازن ہوظاہراً چہرے پر گلاب کھلتے ہوں، بالوں میں ساون کی گھٹائیں اتریں، آنکھں میں نوید کے چراغ چلیں، روم روم میں بسنت سی مہک اٹھے اور ہر فرد کی نگاہ داد اس پر پڑے اور حقیقی تعریف و توصیف سے اسے نوازے اور دل اقرار کرے، یاد رکھیں کہ حسن و دلکشی کا تعلق انسان کے اندورونی احساسات سے ہوتا ہے پرسکون، پریشانیوں سے مبرا اور لحظہ مطمئن رہنے والے انسان کے چہرے پر ایک ایسی دلکشی و رعنائی ہوتی ہے جو مصنوعی طریقوں سے حاصل نہیں کی جاسکتی۔

Posted on Sep 27, 2012