دوبارہ قابل استعمال نہ رہنے والے ایندھن

پیارے بچو! پچھلی بار ہم نے آپ کو ایسے ایندھنوں کے بارے میں بتایا تھا جنہیں صرف ایک بار ہی استعمال کیا جاسکا ہے۔ انہیں انگریزی میں non renewable energy source کہا جاتا ہے۔ ان میں کوئلہ، پیٹرولیم، قدرتی گیس اور نیوکلیائی توانائی necular energy شامل ہیں۔ کوئلے سے متعلق تفصیل تو ہم آپ کو بتا ہی چکے ہیں، اب آئیے دیگر"نان ری نیوایبل انرجی سورسز" کے متعلق کچھ بات ہوجائے۔
پیٹرولیم: یہ زمین کی گہرائی میں پایا جاتا ہے، جسے کھدائی کرکے پائپوں کے ذریعے سے نکالا جاتا ہے۔ یہ بھی ان درختوں اور جانوروں کی باقیات سے بنا جو لاکھوں سال قبل کیچڑیا لاوے میں دب کر سڑ گئے تھے۔ کوئلے کی طرح پیٹرولیم ایندھن بھی ایک بہت طویل عرصہ تک زمین کی اندرونی گرمی اور دباؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ زمین سے نکالے جانے کے بعد، ریفائنری میں صفائی سے قبل یہ خام یعنی کچی حالت میں ہوتا ہے اور پیٹرولیم کہلاتا ہے۔ صفائی کے بعد پیٹرولیم کو فرنیس آئل، گیسولین اور ڈیزل جیسے ایندھنوں کی شکل میں تبدیل کرلیا جاا ہے جسے پھر گاڑیوں کے انجنوں، کارخانوں کی مشینوں، طیاروں، بحری جہازوں اور گھروں میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
قدرتی گیس:
کوئلہ اور پیٹرولیم کی طرح قدرتی گیس بھی اسی طریقے اور اتنی ہی مدت کے زمینی عمل کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے۔ زمین میں لاکھوں سال سے دبی ہوئی جانوروں اور درختوں وغیرہ کی باقیات میں پیدا ہونے والی کیمیمائی اور مرکباتی تبدیلی کے نتیجے میں کوئلے اور پیٹرولیم بننے کے عمل سے بڑی مقدار میں گیس بھی پیدا ہوتی ہے۔ اس گیس کے بہت بڑے بڑے بلبلے زمین کی گہرائی میں پھنسے ہوتے ہیں جنہیں تلاش کرکے پائپوں کی مدد سے نکالا جاتا ہے۔ قدرتی گیس کو صنعتوں اور گھروں میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ اب گاڑیوں کے انجنوں میں متبادل ایندھن کے طور پر بھی استعمال کیا جارہا ہے۔
نیوکلئیر توانائی:
ایندھن کا یہ ذریعہ سائنس کی مدد سے گزشتہ صدی میں ایجادد کیا گیا۔ اس کا دارومدار "نیوکلئیر فیژن" (necular fission) کہلانے والے ایک سائنسی عمل کے نتیجے میں ایٹم کی علیحدگی سے پیدا ہونے والی زبردست حرارت(heat) پر ہوتا ہے۔ نیوکلئیر فیژن کے دوران "یورنیم 235 " نامی کیمیائی مادے کا مرکز یا نیوکلیس، نیوٹران نامی ایٹمی جزو سے ٹکراتا ہے جس سے یورنیم کا ایٹم ٹوٹ کر الگ ہوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں زبردست حرارت پیدا ہوتی ہے جسے پانی اُبالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پانی اُبلنے سے پیدا ہونے والی بھاپ کے ذریعے بڑے بڑے جنریٹر چلائے جاتے ہیں اور ان سے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔
آپ کو پتہ ہے؟
بچو! عالمی درجہ حرارت میں اضافے، یعنی گلوبل وارمنگ میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کا حصہ دیگر تمام عوامل سے زیادہ ہے۔ آسان الفاظ میں آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ کوئلہ کے ایندھن سے چلنے والے بجلی گھر فضا میں سب سے زیادہ آلودگی پھیلا رہے ہیں، جس سے ہمارے ماحول میں گرمی بڑھتی جارہی ہے۔ دنیا بھر میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر ہر سال فضا میں ڈھائی ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی زہریلی گیس خارج کررہے ہیں۔ اس کے بعد موٹرگاڑیوں کا نمبر آتا ہے جو فضا میں سالانہ ڈیڑھ ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلا رہی ہیں۔

Posted on May 16, 2011