کبھی ختم نہ ہونے والی توانائی کے ذرائع

پیارے بچو! آپ توانائی (energy) یا ایندھن کے ان ذرائع کے بارے میں تو جان چکے ہیں جنہیں ایک بار استعمال کے بعد دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا، یعنی ''نان ری نیوایبل انرجی سورسز"۔ آپ نے ان ایندھنوں کے نقصانات سے بھی آگاہی حاصل کی اور یہ جانا کہ کوئلہ، پیٹرول اور ڈیزل وغیرہ کس طرح ہمارے قدرتی ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ہم پیٹرولیم اور گیس کی شکل میں جو ایندھن استعمال کررہے ہیں وہ زمین کی گہرائی سے نکالا جاتا ہے اور اس کے ذخائز محدود ہیں جو ایک دن ختم ہوجائیں گے۔ اب ہم آپ کو توانائی کے ان ذرائع کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوسکتے اور انہیں ایک بار استعمال کے بعد دوبارہ بھی قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ ان کو اردو میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع اور انگریزی میں "رینیوایبل انرجی سورسز renewable energy sources کہتے ہیں۔ یہ مندرجہ ذیل ہیں۔
بایو ماس (BIOMASS):
توانائی کا یہ ذریعہ نباتات یعنی پودوں اور درختوں اور حیوانات میں پایا جاتا ہے۔ یہ لکڑی، مکئی، گنا، گوبر، پودوں اور جانوروں کی چربی جیسی قدرتی مصنوعات پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ نامیاتی کچرے (Organic trash) سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بایو ماس توانائی کو تین طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
۱ جب اسے جلایا جائے تو اس سے بھاپ اٹھتی ہے، اس بھاپ کو بجلی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے یا پھر اس سے گھروں کو گرم رکھا جاسکتا ہے۔
۲ گوبر اور نامیاتی کچرے سے ایک گیس پیدا ہوتی ہے جسے "میتھین" کہا جاتا ہے اس گیس کو ایندھن کے طور پر استعما کیا جاسکتا ہے۔
۳ زرعی فصلوں کے پودوں اور جانوروں کی چربی سے "ایتھانول" اور "بایوڈیزل" بنایا جاسکتا ہے۔ یہ دونوں ایندھن کاروں اور دیگر گاڑیوں کے انجنوں کو چلانے کے لیے کام آسکتے ہیں۔
دھوپ(SUN LIGHT):
سورج کی روشنی یا دھوپ کو حرارت اور بجلی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ دھوپ سے حاصل ہونے والی توانائی کو "شمسی توانائی" (Solar Energy) کہتے ہیں۔ یہ سولر سیلز کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے جو دھوپ کو جذب کرکے اسے توانائی میں تبدیل کردیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سولر پاور پلانٹس یعنی شمسی بجلی گھر بنائے جاتے ہیں جن میں بہت بڑے بڑے سولر پینلز لگے ہوتے ہیں۔ یہ سولر پینلز دھوپ کو جذب کرکے اس حرارت میں تبدیل کردیتے ہیں۔ اس حرارت سے پانی اُبال کر بھاپ پیدا کی جاتی ہے اور پھر اس بھاپ سے جنریٹر چلا کر ان سے بجلی بنائی جاتی ہے۔ بالکل یہی طریقہ چھوٹے پیمانے پر شمسی توانائی استعمال کرنے والے گھروں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
ہوا(WIND):
صدیوں سے ہوا کو توانائی کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ مثلاً جب توانائی کے جدید ذرائع موجود نہیں تھے تو ہوا کی طاقت سے چلنے والی چکی (WINDMILL) سے اناج پیسنے کا کام لیا جاتا تھا اور اب بھی دنیا کے بعض دورافتادہ علاقوں میں روایتی ہوائی چکیاں موجود ہیں۔ تاہم آج ان قدیم ہوائی چکیوں کو جدید شکل دے دی گئی ہے، جس سے زیادہ توانائی حاصل ہوتی ہے۔ آج کے ہوائی کھمبے یا "ونڈ ٹاورز" پرانی چکیوں سے کہیں زیادہ اونچے ہوتے ہیں۔ ان کی اونچائی عموماً 20 منزلہ عمارت کے برابر ہوتی ہے۔ ان ونڈ ٹاورز میں لگے بڑے بڑے بلیڈز یا پر ہوا کی طاقت سے گردش کرتے ہیں۔ یہ پر دھات سے بنی ہوئی ایک لمبی سلاخ(SHAFT) کے ذریعے نیچے موجود ایک جنریٹر سے منسلک ہوتے ہیں۔ جب ہوا سے ٹاور کے بلیڈ گھومتے ہیں تو ان سے جڑی شافٹ بھی حرکت کرتی ہے جو نیچے جنریٹر کو چلاتی ہے اور یوں جنریٹر کے چلنے سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔
پانی (WATER):
پانی بھی توانائی پیدا کرنے کا ایک اہم قدرتی ذریعہ ہے۔ پانی سے پیدا ہونے والی توانائی کو "پن بجلی" یا ہائیڈرو پاور کہا جاتا ہے۔ دریاؤں پر ڈیم بنا کر بہت سارے پانی کو ایک چھوٹی سی جگہ سے گزارا جاتا ہے جس سے پانی کی رفتار بہت تیز اور طاقتور ہوجاتی ہے۔ یہ پانی بلندی سے بڑے بڑے بلیڈز یا پروں پر گرایا جاتا ہے جس سے یہ بلیڈز بہت تیزی کے ساتھ گھوم کر ایک شافت کو حرکت دیتے ہیں۔ ہوائی چکی کی طرح، یہ شافٹ بھی جنریٹر سے منسلک ہوتی ہے۔ جب یہ شافٹ گھومتی ہے تو اس سے جنریٹر میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور اس سے بجلی بنتی ہے۔ یہ عمل انتہائی تیزرفتاری کے ساتھ بغیر کسی وقفے کے مسلسل ہوتا رہتا ہے اور یوں اس کے نتیجے میں بجلی پیدا ہوتی رہتی ہے۔

Posted on May 16, 2011