جانوروں میں اوزاروں کا استعمال

انسان نے جانوروں سے بہت کچھ سیکھا ہے، ڈارون کے نظریہ ارتقا میں کلیدی کردار ان بندوں کا ہے جن کے متعلق پچھلی ایک صدی سے تحقیق جاری ہے۔ انسان سے مشابہ اور ذہین مخلوق کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کی کوشش اب تک جاری ہے۔ حال ہی میں اس سلسلے میں ایک اور چونکا دینے والی حقیقت سے پردہ چاک کیا گیا ہے۔ وائلڈ لائف کے بقا کے ادارے کے نمائندے تھامس بروئز Thomas Breues اور ارتقائی سائنس کے انسٹیٹوٹ کے میکس پلینک نے حال ہی میں جرمنی میں ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے دو گوریلا مادائوں کی اس وقت تصاویر لی ہیں جب وہ لکڑیوں کی مدد سے پانی اور دلدل میں چل رہی تھیں۔ کسی بھی جانور کی گھنے جنگلوں میں ایسی حرکات کی پہلے کوئی مثال ریکارڈ نہیں کی گئی۔ اس سے قبل صرف ایسے مانسوں کو اوزار یا ہتھیار استعمال کرتے دیکھا گیا جو انسانی قید میں رکھے گئے اور انہیں باقاعدہ اوزاروں کا استعمال سکھایا گیا تھا۔ آزاد ماحول میں وہ جہاں خود سے اوزار استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس کا مظاہرہ پہلی مرتبہ ہوا۔ جانوروں میں بڑے گوریلے اپنے ذہن کو استعمال کرنے اور نقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر ان گوریلائوں میں جو گھنے جنگلوں میں انسانی دسترس سے کہیں دور ہیں، یہ صلاحیتیں کبھی معلوم نہیں ہوئی تھیں۔ یہ واقعہ افریقہ کے ملک کانگو میں پیش آیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک مادہ گوریلا نے کیچڑ اور پانی میں اترنے سے پہلے ایک چھڑی ڈال کر اس کی گہرائی کا اندازہ لگایا اور پھر اس کی مدد سے چلنا شروع کیا۔ ایک اور مرتبہ بروئز اور ان کے ساتھیوں نے ایک گوریلا کو ایک پرانے درخت سے شاخ توڑنے ہوئے دیکھا جسے اس نے زمین سے لگا کر رکھا تھا جب کہ دوسرے ہاتھ سے اس نے اپنی غذا کو نکالنا شروع کیا۔ پھر سہارے کے لیے گوریلا نے شاخ کو دونوں ہاتھوں سے زمین پر رکھا اور کیچڑ پر چلتے ہوئے کبھی ایک ہاتھ اور کبھی دونوں ہاتھوں کے سہارے کے لیے چھڑی کو استعمال کیا۔
اس سے قبل بندروں کے قبیلے چمپینزیوں کے متعلق بھی یہ خبر آئی کہ وہ درختوں میں موجود دیمک پکڑنے کے لیے پتلی شاخوں کو اوزاروں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

Posted on Sep 15, 2012