• urdu
  • مرکزی صفحہ
  • اردو لغت
  • اسلام
  • خبریں
  • شاعری
  • معلومات
  • ٹپس
  • اقوال
  • پیغامات
  • لطیفے
  • کہانیاں
  • بچوں کی دنیا
  • کٹ پیس

اردو ڈاٹ کو اب رومن اردو میں بھی

Roman Urdu Version of Urdu.co

  • سماجی رابطہ

  • مل جائیں
  • متعلق

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
    In Featured - On September 22, 2024
  • اسمارٹ فونز کی فروخت روایتی موبائل فونز سے تجاوز کر گئی
    In Featured - On May 03, 2013
  • ماہرین لچکدار موبائل بنانے کی تیاریوں میں مصروف
    In Featured - On December 03, 2012
  • ساٹھ ڈالر کا بلب بیس سال چلے گا
    In Featured - On April 24, 2012
  • برفیلے موسم میں چین کے روایتی لالٹین فیسٹیول نے رنگ بکھیردئے
    In Featured - On January 23, 2012
  • مقبول ترین

  • Posts
  • خلائی سروے سے اہرام کی دریافت
  • زمین کا چاند کوئی انوکھی چیز نہیں
  • قوت ارادی معذوری پر قابو پانے کا موثر حل
  • عالمی درجہ حرارت، 5 کروڑ لوگ ہجرت کر جائینگے
  • یوگا بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے مفید
  • نیا اضافہ

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • خراٹوں کا قدرتی علاج
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند
  • عطیہ کئے گئے اعضا کو زیادہ دن تک محفوظ رکھنے کی تکنیک متعارف
  • منتخب

  • منتخب
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • طالب علم کے شخصی آداب ( ذاتی خوبیاں ) اسلام
  • مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ اسلام
  • خراٹوں کا قدرتی علاج خبریں
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند خبریں
  • اردو
  • خبریں
  • فیچر
  • یورپ میں روایتی بلب قصہء ماضی
  • Next
  • Previous

یورپ میں روایتی بلب قصہء ماضی

زیادہ بجلی خرچ کرنے والے روایتی بلب 100 سال سے زیادہ عرصے تک روشنی دیتے رہے ہیں تاہم یکم ستمبر سے یورپی یونین کے رکن ملکوں میں ان کی فروخت پر مکمل اور حتمی پابندی نافذ العمل ہو گئی ہے۔ اب کم خرچ ایل ای ڈیز کا دور ہے۔

یورپی یونین بجلی بچانا چاہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ 2009ء سے روایتی بلب فروخت کرنے پر بتدریج پابندی عائد کی جاتی رہی ہے۔ پہلے ایک سو واٹ کے اور پھر ساٹھ اور چالیس واٹ کے بلبوں کی فروخت ممنوع قرار دی گئی۔ یکم ستمبر سے پہلے تک پچیس واٹ کے روایتی بلب بھی ابھی خریدے جا سکتے تھے تاہم اب یہ بھی بازار میں دستیاب نہیں ہوں گے۔

صرف پانچ فیصد بجلی کو روشنی میں بدلنے والے ان بلبوں کی جگہ اب ایل ای ڈیز کا دور دورہ ہے، جو روایتی بلبوں کے مقابلے میں نوے فیصد کم بجلی خرچ کرتے ہیں، ماحول دوست ہیں اور بہت زیادہ پائیدار بھی ہیں۔ اگرچہ ابھی ان کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن یہ قیمتیں بھی بتدریج نیچے آ رہی ہیں۔

دریں اثناء انرجی سیور اور ایل ای ڈی بلبوں کی بھی کئی اقسام بازار میں آ چکی ہیں اور مثلاً یہاں جرمنی میں صارفین کے لیے بلب کا انتخاب آسان معاملہ نہیں ہے۔ اس انتخاب کو آسان بنانے میں صا رفین کا جریدہ Test ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، جو سارے بلبوں کو جانچتا ہے اور پھر کارکردگی اور قیمت کے اعتبار سے اُن کی درجہ بندی کرتا ہے۔ اس جریدے سے وابستہ ماہر مشائل کوزوک بتاتے ہیں: ’’میرے خیال میں ایل ای ڈی بلبوں کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ بہت دیرپا ہوتے ہیں اور مجموعی اعتبار سے دیکھا جائے تو روایتی بلبوں جتنے ہی یا اُن سے بھی سستے ہی پڑتے ہیں۔ ایک صارف ایل ای ڈی بلبوں کے ساتھ روایتی بلبوں کے مقابلے میں نصف سے زیادہ رقم بچا سکتا ہے۔‘‘

ویسے بھی ایل ای ڈی بلبوں کی قیمتوں میں آج کل تقریباً تیس فیصد سالانہ کے اعتبار سے کمی ہو رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جو ایل ای ڈی بلب آج کل بیس یورو میں مل رہا ہے، سن 2020ء میں تین یورو سے بھی کم قیمت میں دستیاب ہو گا۔

آج کل کے انرجی سیور بلبوں میں پارہ استعمال کیا جاتا ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں ماہرین یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ دکانداروں کو استعمال شُدہ انرجی سیور بلب واپس لینے کا پابند بنایا جائے۔

یورپی پارلیمان میں توانائی کے امور کے ماہر پیٹر لیزے کے مطابق عام انرجی سیور بلبوں کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ایل ای ڈی بلبوں کی مقبولیت بڑھ رہی ہے اور سن 2020ء تک بلبوں کی منڈی میں حالات بڑی حد تک بدل چکے ہوں گے۔ وہ کہتے ہیں: ’’ میرے خیال میں آنے والا دور ایل ای ڈی بلبوں کا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہیلوگین بلب کم ہوتے جائیں گے اور انرجی سیور بلبوں کا رجحان بھی کم ہوتا چلا جائے گا۔‘‘

یورپی یونین روایتی بلبوں کی فروخت پر پابندی کے ذریعے بجلی کے استعمال میں ایک فیصد کی کمی کرنا چاہتی ہے۔ پوری یورپی یونین میں بجلی کے استعمال کے حوالے سے دیکھا جائے تو یہ بچت کوئلے سے چلنے والے دس بجلی گھروں کے برابر بنتی ہے۔ اسی طرح کے اقدامات امریکا، آسٹریلیا، برازیل، چین، فلپائن اور بھارت میں عمل میں لائے جا رہے ہیں۔

Posted on Sep 03, 2012

زمرہ جات

  • عالمی خبریں
  • کاروبار
  • دلچسپ خبریں
  • فیچر
  • صحت
  • خبروں کی دنیا
  • تصاویر
  • سائنس وٹیکنالوجی
  • شہر شہر کی خبر
  • فن وفنکار
  • کھیل
  • تازہ ترین

ٹیگ

  • ٹیکنالوجی (34)
  • سائنس (31)
  • تحقیق (19)
  • ایپل (9)
  • نیوز (7)
  • دلچسپ (5)
  • دنیا (5)
  • گوگل (4)
  • فیس بک (3)
  • مریض (3)
  • نیند (3)
  • نوکیا (3)
  • رپورٹ (3)
  • صحت (3)
  • ٹویٹر (3)
  • زمین (3)
  • بارش (2)
  • (2)
  • بیوٹی (2)
  • (2)

گزشتہ

ساتھی

  • ویب جزبہ
  • جنون
  • آئی جنون
Copyright © 2025 Urdu All Rights Reserved.