• urdu
  • مرکزی صفحہ
  • اردو لغت
  • اسلام
  • خبریں
  • شاعری
  • معلومات
  • ٹپس
  • اقوال
  • پیغامات
  • لطیفے
  • کہانیاں
  • بچوں کی دنیا
  • کٹ پیس

اردو ڈاٹ کو اب رومن اردو میں بھی

Roman Urdu Version of Urdu.co

  • سماجی رابطہ

  • مل جائیں
  • متعلق

  • Posts
  • تمباکو نوشی کی تشہیر پر پابندی لگانے کا اعلان
    In Featured - On May 28, 2014
  • کورین کمپنی گوگل کے مقابلے پر
    In Featured - On May 16, 2014
  • سائبر کرائم بل تیار، ہیکنگ پر 14 سال قید کی تجویز
    In Featured - On February 17, 2014
  • بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشنگوئی
    In Featured - On January 07, 2014
  • فحش تصاویر کی تلاش مشکل بنانے پر اتفاق
    In Featured - On November 18, 2013
  • مقبول ترین

  • Posts
  • خلائی سروے سے اہرام کی دریافت
  • زمین کا چاند کوئی انوکھی چیز نہیں
  • قوت ارادی معذوری پر قابو پانے کا موثر حل
  • عالمی درجہ حرارت، 5 کروڑ لوگ ہجرت کر جائینگے
  • یوگا بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے مفید
  • نیا اضافہ

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • خراٹوں کا قدرتی علاج
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند
  • عطیہ کئے گئے اعضا کو زیادہ دن تک محفوظ رکھنے کی تکنیک متعارف
  • منتخب

  • منتخب
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • طالب علم کے شخصی آداب ( ذاتی خوبیاں ) اسلام
  • مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ اسلام
  • خراٹوں کا قدرتی علاج خبریں
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند خبریں
  • اردو
  • خبریں
  • فیچر
  • جنوبی ایشیا کے گدھ پر منڈلاتے خطرات
  • Next
  • Previous

جنوبی ایشیا کے گدھ پر منڈلاتے خطرات

گدھ ماحول کو تعفن اور دیگر جراثیم سے صاف رکھنے کے لیے حیاتیاتی تنوع میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران جنوبی ایشیا میں اس پرندے کی نسل تیزی سے ختم ہوتی جارہی ہے جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔

اس پرندے کی خوراک مردہ جانور کا گوشت اور دیگر باقیات ہوا کرتی ہیں لیکن تکلیف دہ بات یہ ہے کہ موت سے زندگی کشید کرنے والا پرندہ اب اپنی ہی خوراک سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

اس کی ناپید ہوتی نسل کی وجوہات ماہرین کے بقول ایسے مردہ جانوروں کا گوشت ہے جنہیں بیماری کے دوران ڈیکلوفینک کی دوا دی گئی ہوتی ہے۔ اس گوشت سے گدھ کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں اور وہ موت کا شکار ہو جاتا ہے۔

اس امر کی نشاندہی کے بعد اس دوا کے جانوروں میں استعمال پر خطے کے چار ملکوں پاکستان، نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش میں پابندی عائد کردی گئی تھی لیکن اس کے باوجود صورتحال اتنی حوصلہ افزا نہیں۔

رواں ماہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں ان چاروں ملکوں کے نمائندہ وفود نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ گدھ کی ناپید ہوتی نسل کی بقا کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ان اقدامات میں ڈیکلوفینک دوا کے علاوہ ایسی تمام ادویات کے استعمال پر پابندی کو سخت بنانے پر اتفاق کیا گیا جو گدھ کی موت کا سبب بنتی ہیں۔ مزید برآں گدھوں کی افزائش کے لیے انھیں محفوظ خطے اور ماحول فراہم کرنے کے لیے سیف زون بنانے کا ارادہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر کی عہدیدار عظمیٰ خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے ادارے نے سندھ میں سیف زون قائم کیا ہے جس کا مقصد گدھوں کی افزائش والے علاقوں کے رہائشیوں کے پاس موجود جانوروں کے اعدادوشمار جمع کرنا اور پھر ان لوگوں کو اپنے بیمار جانوروں میں ڈیکلوفینک کے استعمال سے روکنا بھی شامل ہیں۔

عظمیٰ خان کے بقول پنجاب میں چھانگا مانگا کے جنگلات سال 2000 سے پہلے ایشیا میں گدھوں کی سب سے بڑی افزائش گاہ تھے جو کہ اب تقریباً ختم ہوچکی ہے اور اس پرندے کی سفید پشت والی نسل پنجاب میں اب بالکل بھی نظر نہیں آتی ہے۔

’’سفید پشت والے گدھ ہمیں پنجاب میں تو نظر نہیں آئے لیکن ان کی آبادی کچھ تھوڑی بہتر ہوئی ہے اور یہ صرف سندھ کے علاقے ننگر پارکر میں ہے، وہ کہیں اور نہیں نظر آرہے۔‘‘
بھارت میں بمبئی نیچرل ہسٹری سوسائٹی کے ڈائریکٹر اسد رحمانی بھی گدھ کی ناپید ہوتی نسلوں کے بارے میں متفکر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران اس خطے (بھارت، نیپال اور پاکستان) میں اس پرندے کی تین قسموں کی آبادی 99 فیصد تک کم ہوئی ہے۔

ان کے بقول ان نسلوں میں سفید پشت والے گدھ (وائٹ بیک)، لانگ بِلٹ جنہیں انڈین گدھ بھی کہا جاتا ہے اور پتلی چونچ والے گدھ (سلنڈر بِلٹ) شامل ہیں۔

اسد رحمانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ڈیکلوفینک دوا کے استعمال پر پابندی کے باوجود ہر سال اس پرندے کی آبادی میں 40 فیصد کی شرح سے کمی واقع ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ہاں گدھوں کی افزائش کے تحفظ کے لیے سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جو اس نسل کو ناپید ہونے سے بچانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

Posted on May 16, 2012

زمرہ جات

  • عالمی خبریں
  • کاروبار
  • دلچسپ خبریں
  • فیچر
  • صحت
  • خبروں کی دنیا
  • تصاویر
  • سائنس وٹیکنالوجی
  • شہر شہر کی خبر
  • فن وفنکار
  • کھیل
  • تازہ ترین

ٹیگ

  • ٹیکنالوجی (34)
  • سائنس (31)
  • تحقیق (19)
  • ایپل (9)
  • نیوز (7)
  • دلچسپ (5)
  • دنیا (5)
  • گوگل (4)
  • فیس بک (3)
  • مریض (3)
  • نیند (3)
  • نوکیا (3)
  • رپورٹ (3)
  • صحت (3)
  • ٹویٹر (3)
  • زمین (3)
  • بارش (2)
  • (2)
  • بیوٹی (2)
  • (2)

گزشتہ

ساتھی

  • ویب جزبہ
  • جنون
  • آئی جنون
Copyright © 2025 Urdu All Rights Reserved.