• urdu
  • مرکزی صفحہ
  • اردو لغت
  • اسلام
  • خبریں
  • شاعری
  • معلومات
  • ٹپس
  • اقوال
  • پیغامات
  • لطیفے
  • کہانیاں
  • بچوں کی دنیا
  • کٹ پیس

اردو ڈاٹ کو اب رومن اردو میں بھی

Roman Urdu Version of Urdu.co

  • سماجی رابطہ

  • مل جائیں
  • متعلق

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
    In Featured - On September 22, 2024
  • عطیہ کئے گئے اعضا کو زیادہ دن تک محفوظ رکھنے کی تکنیک متعارف
    In Featured - On July 02, 2014
  • تمباکو نوشی کی تشہیر پر پابندی لگانے کا اعلان
    In Featured - On May 28, 2014
  • خواتین کی شاپنگ کا انوکھا انداز
    In Featured - On May 23, 2014
  • ٹیبل ٹینس کی ماہر بلی کی قابل دید پھرتیاں
    In Featured - On March 27, 2014
  • مقبول ترین

  • Posts
  • خلائی سروے سے اہرام کی دریافت
  • زمین کا چاند کوئی انوکھی چیز نہیں
  • قوت ارادی معذوری پر قابو پانے کا موثر حل
  • عالمی درجہ حرارت، 5 کروڑ لوگ ہجرت کر جائینگے
  • یوگا بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے مفید
  • نیا اضافہ

  • Posts
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس
  • خراٹوں کا قدرتی علاج
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند
  • عطیہ کئے گئے اعضا کو زیادہ دن تک محفوظ رکھنے کی تکنیک متعارف
  • منتخب

  • منتخب
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • اکمل شیخ: چین میں برطانوی شہری کی سزائے موت کا متنازعہ کیس خبریں
  • طالب علم کے شخصی آداب ( ذاتی خوبیاں ) اسلام
  • مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ اسلام
  • خراٹوں کا قدرتی علاج خبریں
  • سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کیلئے سود مند خبریں
  • اردو
  • خبریں
  • فیچر
  • مستقبل کی اینٹی بائیوٹکس غاروں سے آئیں گی
  • Next
  • Previous

مستقبل کی اینٹی بائیوٹکس غاروں سے آئیں گی

غاروں کا تصور آتے ہوئے آپ کا ذہن شاید جراثیم یا جراثیم کش ادویات کی طرف نہیں جاتا ہو گا۔ لیکن ممکن ہے کہ غاروں کی سنسان اور گھٹی ہوئی فضا سے شاید ہمیں اینٹی بیاٹک کے خلاف مدافعت رکھنے والے بیکٹیریا کا توڑ کرنے میں مدد ملے۔

اینٹی بائیوٹکس بیکٹریا کو کیسے ہلاک کرتی ہیں؟ اس کی مثال یوں سمجھیے کہ جیسے اینٹی بیاٹک ایک کیمیائی چابی ہے جو بیکٹریا کے جسم میں موجود تالے میں فٹ ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد کیمیائی عمل کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو بالآخر بیکٹریا کی موت پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔
اینٹی بائیوٹکس کا سالمہ انتہائی پیچیدہ ہوتا ہے۔ ایڈز اور دوسرے وائرسوں کے خلاف کام کرنے والی ادویات سے کہیں زیادہ پیچیدہ۔ یہی وجہ ہے کہ ان ادویات کو تجربہ گاہ میں تیار کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ چنانچہ کیمیادان ان کی تلاش کے لیے فطرت سے رجوع کرتے ہیں۔

پچھلے ساٹھ برسوں میں جتنی بھی اینٹی بائیوٹکس مارکیٹ میں آئی ہیں ان میں سے ننانوے فیصد کو فنجائی اور بیکٹیریا جیسے دوسرے خورد بینی جانداروں سے حاصل کیا جاتا ہے۔

تاہم یہ ذخیرہ اب خالی ہونے کے قریب ہے، اس لیے سائنس دان زیادہ سے زیادہ انوکھے ماحولوں کی تلاش میں سرگرم ہیں۔

میں نے ایسے ہی غاروں میں سے ہزاروں بیکٹیریا اکٹھے کیے ہیں، جن میں سے ایک ہزار نئی اقسام کے بیکٹیریا ہیں۔
چوں کہ یہ بیکٹیریا انتہائی نادر ہیں اس لیے یہ نئی اینٹی بائیوٹکس کی دریافت میں بھی بے حد مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔اس مقصد کے لیے ہم نے ان کا تجزیہ کیا۔

صرف ایک نمونے میں سے اڑتیس اینٹی بیاٹک مرکبات برآمد ہوئے جن میں سے ایک بالکل نئی اینٹی بیاٹک ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

اس دریافت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک کُل ایک سو اینٹی بائیوٹکس دریافت ہوئی ہیں۔ جب کہ غار سے حاصل شدہ صرف ایک نمونے میں سے اب تک کل دریافت شدہ اینٹی بائیوٹکس کا ایک تہائی برآمد ہوا۔

غاروں میں رہنے والے بیکٹیریا اینٹی بائیوٹکس سے اتنے مالامال کیوں ہیں؟

اس کا جواب ہے، تنہائی، مکمل تنہائی۔

غار اس طرح کا الگ تھلگ اور دنیا سے کٹا ہوا ماحول فراہم کرتے ہیں جہاں خورد بینی جاندار لاکھوں سال سے سورج کی روشنی اور غذائیت کے بغیر رہتے چلے آئے ہیں۔ ان جانداروں نے مسلسل فاقوں سے سمجھوتا کرنا سیکھ لیا ہے۔ زندگی گزارنے کے لیے وہ متنوع ہتھ کنڈے استعمال کرتے ہیں جو سطحِ زمین پر رہنے والے جانداروں سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔

یہ خورد بینی جاندار باقی دنیا سے دور پھلتے پھولتے اور ارتقائی منازل طے کرتے ہیں۔ چوں کہ یہاں وسائل انتہائی محددو ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے مقابلہ بھی اتنا ہی سخت ہوتا ہے۔
خوردبینی جانداروں کے دانت اور پنجے نہیں ہوتے جن سے وہ دشمنوں کو مار بھگائیں۔البتہ یہ گوشہ گزین دوسرے جانداروں کو ہلاک کرنے کے لیے مختلف قسم کے کیمیائی مادے استعمال کرتے ہیں۔ انہی کیمیائی مادوں سے اینٹی بائیوٹکس بنائی جا سکتی ہیں۔

ہم نے یہ دیکھنے کے لیے چار ہزار میں سے ترانوے بیکٹیریا کا تجزیہ کیا کہ ان پر اینٹی بیاٹک ادویات کا کیا اثر ہوتا ہے۔

اگرچہ یہ بیکٹیریا انسانی دنیا سے دور ہیں اور ان کا انسانوں کی بنائی ہوئی ادویات سے کبھی واسطہ نہیں پڑا، اس کے باوجود ان کے اندر حیرت انگیز طور پر آج کل استعمال ہونے والی تقریباً تمام اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مدافعت موجود تھی۔

نہ صرف یہ جاندار خود درجنوں اینٹی بائیوٹکس پیدا کر سکتے ہیں، بلکہ ان کے اندر درجنوں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مدافعت بھی پائی جاتی ہے۔ صرف ایک نمونے کے اندر چودہ مختلف اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مدافعت موجود تھی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ادویات کے خلاف مدافعت بیکٹیریا کی فطرت میں موجود ہے۔ اس لیے ہمیں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں بے حد احتیاط سے کام لینا ہو گا۔

اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ دنیا میں ایسی غیر دریافت شدہ جگہیں موجود ہیں جہاں سے نئی ادویات کی کلید مل سکتی ہے۔

Posted on Sep 13, 2012

زمرہ جات

  • عالمی خبریں
  • کاروبار
  • دلچسپ خبریں
  • فیچر
  • صحت
  • خبروں کی دنیا
  • تصاویر
  • سائنس وٹیکنالوجی
  • شہر شہر کی خبر
  • فن وفنکار
  • کھیل
  • تازہ ترین

ٹیگ

  • ٹیکنالوجی (34)
  • سائنس (31)
  • تحقیق (19)
  • ایپل (9)
  • نیوز (7)
  • دلچسپ (5)
  • دنیا (5)
  • گوگل (4)
  • فیس بک (3)
  • مریض (3)
  • نیند (3)
  • نوکیا (3)
  • رپورٹ (3)
  • صحت (3)
  • ٹویٹر (3)
  • زمین (3)
  • بارش (2)
  • (2)
  • بیوٹی (2)
  • (2)

گزشتہ

ساتھی

  • ویب جزبہ
  • جنون
  • آئی جنون
Copyright © 2025 Urdu All Rights Reserved.