فوسیل ایندھن کے منفی اثرات

پیارے بچو! پچھلی مرتبہ ہم نے آپ کو فوسیل کے ایندھن(Fossil Fuel) کے بارے میں بتایا تھا کہ یہ کیا ہے اور کس طرح ہم اس سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کررہے ہیں۔ آپ یہ تو جان ہی چکے ہیں کہ زمین کی گہرائیوں سے تیل، گیس اور کوئلہ کی شکل میں نکلنے والا فوسیل ایندھن جہاں ہمارے لیے کافی کارآمد ہے، وہیں اس کے بہت زیادہ استعمال سے ہمارے لیے بہت سے سنگین مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، کیونکہ اس کی وجہ سے ہمارے قدرتی ماحول کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ آج ہم آپ کو فوسیل ایندھن کے منفی اثرات، یعنی نقصان دہ پہلوؤں کے بارے میں مزید کچھ باتیں بتارہے ہیں، جو یقیناً آپ کی معلومات کے لیے اہم ہوں گی۔
بچو! آج پوری دنیا میں جو توانائی استعمال کی جارہی ہے، اس کا 85 فیصد حصہ فوسیل ایندھن ہی سے حاصل کیا جارہا ہے۔ امریکا دنیا کا وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے اور یہ توانائی وہ زیادہ تر فوسیل ایندھن کو جلا کر ہی حاصل کررہا ہے۔ یہ ایندھن ہمارے اس خوبصورت سیارے، یعنی زمین پر رہنے والے انسانوں، جانوروں اور درختوں سمیت تمام جانداروں اور ماحول پر منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔ تیل(پٹرول، ڈیزل وغیرہ) گیس اور کوئلے کا استعمال نہ صرف دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، بلکہ اس سے تیزابی بارش(acid rain) جیسے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔ اس کےعلاوہ فوسیل ایندھن سے پانی اور ہوا میں بھی آلودگی، یعنی گندگی پھیل رہی ہے۔ کوئلہ نکالنے کے نتیجے میں زمین کو نقصان پہنچتا ہے۔ بچو یہی نہیں بلکہ اس سے پانی میں بھی کاربن شامل ہوتا ہے اور کان کنوں( کوئلہ نکالنے والے مزدور) کی صحت بھی خراب ہوتی ہے۔ اسی طرح جب زمین سے تیل نکالا جاتا ہے تو اس سے بھی کئی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تیل کے استعمال سے فضا میں دھواں تو پھیلتا ہی ہے، اس سے پہلے جب اسے نکالا جاتا ہے تو اس دوران بھی کئی حادثات رونما ہوتے ہیں، جو انسانی و حیوانی زندگی اور ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہوتے ہیں۔ مثلاً زمین یا سمندر کی تہہ سے تیل باہر نکالنے کے دوران کسی ٹیکنیکل حادثے کے باعث وہ پائیوں سے اُبل پڑتا ہے اور وسیع علاقے میں پھیل جاتا ہے۔ اس سے جانداروں اور ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچتا ہے۔
تیزابی بارش کیا ہوتی ہے ؟
بچو! آلودگی کی وجہ سے ہماری زمین کی فضاء میں بہت سی تیزابی گیسیں شامل ہوچکی ہیں۔ ان میں سلفر ڈائی آکسائیڈ(SO2) اور نائٹروجن آکسائیڈ(NO2) جیسی گیسیں سب سے زیادہ ہیں۔ یہ گیسیں اس وقت پیدا ہوتی ہیں، جب کارخانوں، گاڑیوں اور بجلی گھروں میں پیٹرولیم اور کوئلہ جیسے ایندھن کو جلایا جاتا ہے۔ جب ہوا میں موجود پانی کے بخارات، سلفرڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن آکسائیڈ سے ملتے ہیں تو اس کے نتیجے میں سلفیورک ایسڈ اور نائٹرک ایسڈ کے تیرابی بادل بن جاتے ہیں۔ پھر یہ بادل زمین پر بارش برساتے ہیں، جو تیرابی ہوتی ہے۔ یہ بارش بہت سے مسائل پیدا کرتی ہے، مثلاً
پھیپھڑوں(Lungs) کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو سانس لینے میں سخت دشواری ہوتی ہے۔
درختوں اور پودوں کو ماردیتی ہے۔
دریاؤں، چشموں اور جھیلوں کے پانی کو زہریلا بنادیتی ہے، اس کے نتیجے میں مچھلیاں اور پانی کے دیگر جانداز بیمار ہوجاتے ہیں۔ زہریلی بارش کے یہ اثرات پھر انسانوں سمیت ان تمام جانداروں تک پہنچتے ہیں، جو مچھلیاں کھاتے ہیں۔
زہریلی بارش پہاڑوں اور پتھر سے بنی ہوئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، جس کے نتیجے میں پرانی اور یادگار عمارتیں تباہ ہوجاتی ہیں۔

Posted on Mar 28, 2011