تمھارے راہ بدلنے کی بات کس سے کروں


تمھارے راہ بدلنے کی بات کس سے کروں
میں اپنے خواب بکھرنے کی بات کس سے کروں

ابھی وہ جان غزل دور ہے نگاہوں سے
ابھی میں جان سے گزرنے کی بات کس سے کروں

ابھی تو ہجر کی تاریکیاں ہیں دونوں طرف
ابھی میں چاند نکلنے کی بات کس سے کروں ؟

ابھی تو غموں سے نڈھال ہیں سبھی
ابھی میں تیرے بچھڑنے کی بات کس سے کروں ؟

میری جدائی کی غم میں کوئی بھی نہیں سنتا
تمھارے بعد سلگھنے کی بات کس سے کروں ؟

کسے بتائوں کے تجھے کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا
نگر نگر میں بھٹکنے کی بات کس سے کروں ؟

تیری طلب میں یہ بے چین اب بھی رہتا ہے
میں اپنے دل کے مچلنے کی بات کس سے کروں …

Posted on Feb 16, 2011