واہمہ

تو ہر ایک بات پہ ہنس دیتی ہے
اور میں سوچ میں پڑ جاتا ہوں
یہ تیری سادہ و معصوم ہنسی
آنکھ کی بھول ، سماعت کا فسوں
تیری عادت ، تیرا انداز نا ہو
بے تکلف تیرے ہونٹوں کی چھٹک
میری خوش فہمی کا اعجاز نا ہو
میں سرابوں کو بھی دریا سمجھوں
تو فقط شوق کی پرواز نا ہو
تو ہر ایک بات پہ ہنس دیتی ہے
اور میں سوچ میں پڑ جاتا ہوں
یہ تیری سادہ و بے باک ہنسی
میں جسے خواب سے تعبیر کروں
وہ حقیقت میں کوئی راز نا ہو
تیرے بے ساختہ ہنسنے کی ادا
تیری تنہائی کی آواز نا ہو
میں جسے حسن طبیعت جانوں
تیرے جذبات کی غماز نا ہو
تو ہر ایک بات پہ ہنس دیتی ہے
اور میں سوچ میں پڑ جاتا ہوں
یہ تیری سادہ و پرکار ہنسی
میری دنیا ، میری ہستی کا سکون
کسی طوفان کا آغاز نا ہو
میں محبت کی طلب کا مارا
تو فقط حسن نظر باز نا ہو
یہ نا ہو میں تو سوامبر جیتوں
اور تیرے کسر کا دربار نا ہو

Posted on May 18, 2011