یاد

اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے
ان میں تیری یاد کی خوشبو ہر سُو روشن ہو گی
پتا پتا بھولے بسرے رنگوں کی تصویر بناتا گزرے گا
اک یاد جگاتا گزرے گا
اس موسم میں جتنے تارے آسمان پہ ظاہر ہوں گے
ان میں تیری یاد کا پیکر منظر عریاں ہو گا
تیری جِھلمِل یاد کا چہرا روپ دکھاتا گزرے گا
اس موسم میں
دل دنیا میں جو بھی آہٹ ہو گی
اس میں تیری یاد کا سایا گیت کی صورت ڈھل جائے گا
شبنم سے آواز ملا کر کلیاں اس کو دہرائیں گی
تیری یاد کی سُن گُن لینے چاند میرے گھر اترے گا
آنکھیں پھول بچھائیں گی
اپنی یاد کی خوشبو کو دان کرو اور اپنے دل میں آنے دو
یا میری جھولی کو بھر دو یا مجھ کو مرجانے دو

Posted on May 06, 2011

یاد

یاد

کبھی آتی ہے
خاموشی سے

چپکے سے
دھیمے دھیمے سے

سرگوشی سے
آہستہ آہستہ

اندھیری رات میں
بھیگی برسات میں

کبھی ویرانے میں
کبھی انجانے میں

کبھی محفل میں
کبھی تنہائی میں

مہکتی پھولوں سی
کھلتے گلابوں سی

بہکتے لمحوں سی
سسکتے زخموں سی

کیا خبر کیوں آتی ہے
وقت بےوقت یہ

کس وجہ سے
کس کے لیے

کس کی خاطر
کیا بتانے

کیا سمجھانے
یہ آتی ہے

یہ کیا ہے
ایک احساس ہے

ایک پیاس ہے
ایک چاہت ہے

ایک محبت ہے
پھر بھی اچھی لگتی ہے

انجانی سی
بے گانی سی

پر جانی پہچانی سی
ایک خوبصورت یاد

ہاں ،
بس تیری ہی یاد

پل پل یہ آتی ہے
لمحہ لمحہ مجھے ستاتی ہے

Posted on Feb 16, 2011

یاد

غم میں ہنسنے والوں کو کبھی رلایا نہیں جاتا ،
لہروں سے پانی کو ہٹایا نہیں جاتا ،
ہونے والے ہو جاتے ہیں خود ہی دل سے اپنے ،
کسی کو کہہ کر اپنا بنایا نہیں جاتا

لہر آتی ہے کنارے سے پلٹ جاتی ہے ،
یاد آتی ہے دل میں سمٹ جاتی ہے ،
فرق اتنا ہے کے لہر بے وقت آتی ہے ،
اور آپ کی یاد ہر وقت آتی ہے

Posted on Feb 16, 2011