ذرا چپ رہوں تو غزل کہوں

میری زندگی بھی میری نہیں یہ ہزار خانوں میں بٹ گئی
مجھے ایک مٹھی زمین دے یہ زمین کتنی سمٹ گئی

تیری یاد آئے تو چپ رہوں ذرا چپ رہوں تو غزل کہوں
یہ عجب آگ کی بیل تھی میرے تن بدن سے لپٹ گئی

مجھے لکھنے والا لکھے بھی کیا ، مجھے پڑھنے والا پڑھے بھی کیا
جہاں میرا نام لکھا گیا وہیں روشنائی اُلٹ گئی

نا کوئی خوشی نا ملال ہے کہ سبھی کا ایک سا حال ہے
تیرے سکھ کے دن بھی گزر گئے میری غم کی رات بھی کٹ گئی

میری بند پلکوں پے ٹوٹ کر کوئی پھول رات بکھر گیا
مجھے سسکیوں نے جگا دیا میری کچی نیند بھی اچٹ گئی

Posted on Feb 16, 2011