Baat

یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم

یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم ! ! لیکن یہ کیا کہ شہر تیرا چھوڑ جائیں ہم مدّت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم ! شائد بقیدِ زیست یہ ساعت ن...

مزید پڑھیں

Posted on Jun 04, 2011 by muzammil

یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم

یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم مدّت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم شاید بقیدِ زیست یہ ساعت نہ آ س...

مزید پڑھیں

Posted on May 28, 2011 by muzammil

دریا سے، کوہسار سے پہلے کی بات ہے

دریا سے، کوہسار سے پہلے کی بات ہے انساں پر اعتبار سے پہلے کی بات ہے جُنبش تھی آنکھ میں بھی، بدن میں بھی روح تھی یہ بات انتظار سے پہلے کی بات ہے دل میرے اختیار میں ہوتا تو...

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil

ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے

ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے کہ ہم کو دستِ زمانہ کے زخم کاری لگے اُداسیاں ہوں مسلسل، تو دِل نہیں روتا کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے بظاہر ایک ہی شب ہے، فراق...

مزید پڑھیں

Posted on May 17, 2011 by muzammil

تم بات بات پر

تم بات بات پر آنکھ نم نا کیا کرو یہ شرارت بھرا لہجہ تو عادت ہے ہماری

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

کوئی بات بھی اسکو یاد نہیں

ایک شخص نے اس کو چاہا تھا وہ ذات بھی اس کو یاد نہیں جب شب کو بجلی چمكی تھی اور بادل ٹوٹ کے برسا تھا ہم دونوں جس میں بھیگے تھے وہ برسات بھی اس ...

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

جانو ایک بات بتاؤ

ہیلو میری جان ! جانو ایک بات بتاؤ تم مجھے سچی بتانا جھوٹ نہیں بولنا . کے . تم مجھے سے . . . عید کا کوئی مہنگا گفٹ تو نہیں ...

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

کوئی نئی بات نہیں ہے !

1 4 اگست 1 3 اگست 1 2 اگست 1 1 اگست 1 0 اگست 9 اگست 8 اگست 7 اگست 6 اگست 5 اگست 4 اگست 3 اگست 2 اگست 1 اگست 0 اگست ...

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

کوئی بات نہیں

یہی وفا کا صلہ ہے ، تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئی بات نہیں اتنا بہت ہے کہ تم دیکھتے ہو ساحل سے سفینہ ڈوب رہا ہے تو کوئی بات نہیں کس کی...

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

کچھ بات ہے جو ہم کہہ نہیں سکتے

کچھ بات ہے جو ہم کہہ نہیں سکتے کیا کرے کہے بن رہ نہیں سکتے . کہیں بیچ بازار شرمندہ نا ہوں تبھی ٹو اس گلی کا رخ کر نہیں سکتے . تیرے سو شکوہ شکایتیں سر آنکھوں پر لی...

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin