مل مل کے بچھڑنہ مجھے اچھا نہیں لگتا
مل مل کے بچھڑنہ مجھے اچھا نہیں لگتا
پر تم کو بھی پانے کا راسته نہیں ملتا
تیرے خلوص محبت پہ اعتبار ہے اتنا
سوا تیرے کوئی رشتہ سچا نہیں لگتا
مل مل کے بچھڑنہ مجھے اچھا نہیں لگتا
پر تم کو بھی پانے کا راسته نہیں ملتا
تیرے خلوص محبت پہ اعتبار ہے اتنا
سوا تیرے کوئی رشتہ سچا نہیں لگتا
آنکھیں بھی وہی ہیں دریچہ بھی وہی ہے
اور سوچ کے آنگن میں اترتا بھی وہی ہے
جس نے میرے جذبوں کی صداقت کو نا جانا
اب میری رفاقت کو ترستا بھی وہی ہے
ہم نے اسے چاہا مگر اظہار نا کرنا آیا
عمر گزر گئی مگر پیار نا کرنا آیا
اس نے مانگی بھی تو جدائی مانگی
ہم بھی ایسے کے انکار نا کرنا آیا
ہونٹوں پہ ہنسی
آنکھوں میں نمی
بھیگی سی ہے میرے دل کی زمین
سب کچھ حاصل ہے آج مگر
مٹی ہی نہیں کیوں تیری کمی
خوابوں میں سہی ، یادوں میں سہی ،
بانہوں میں تیری سو لینے دے .
رلانا ہر کسی کو آتا ہے
ہنسانہ کسی کسی کو آتا ہے
رلا کے جو منا لے وہ سچا یار ہے
اور
جو رلا کے خود بھی آنسو بہائے وہ آپکا پیار ہے
سب خوشیاں تیرے نام کر جائینگے
جان بھ تم پے قربان کر جائینگے
تم رویا کروگی ہمیں یاد کرکے
ہم تیرے دامن میں اتنا پیار بھر جائینگے
ایک اجنبی سے مجھے اتنا پیار کیوں ہے
انکار کرنے پر چاہت کا اقرار کیوں ہے
اسے پانا نہیں میری تقدیر میں شاید
پھر ہر موڑ پہ اسی کا انتظار کیوں ہے
تیری خوشی تیری زندگی کی دعا مانگو
تیرے لیے اور کیا مانگو
تو میرے حصے کی ساری خوشیاں لے جا
میں اس کے بدلے میں تیری وفا مانگو
چہرے پہ میرے زلف کو پھیلائو کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن
خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن
کتنا مشکل ہے محبت کی کہانی لکھنا .
جیسے پانی پہ . . . . پانی سے . . . . پانی لکھنا .
سماجی رابطہ