اُسے حال سنائیں کیسے

وہ بھی رو دے گا اُسے حال سنائیں کیسے
موم کا گھر ہے چراغوں کو جلائیں کیسے
بوجھ ہوتا جو غموں کا تو اُٹھا ہی لیتےمبشر
زندگی بوجھ بنی ہو تو اسے اُٹھائیں کیسے

Posted on Jan 10, 2013