Dil

سپنوں سے دل لگانے کی عادت نہیں رہی ،

سپنوں سے دل لگانے کی عادت نہیں رہی ، ہر وقت مسکرانے کی عادت نہیں رہی ، یہ سوچ کے ، کے کوئی منانے نہیں آئیگا ، اب ہمیں روٹھ جانے کی عادت نہیں رہی . . .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

دل کے درد کو دل توڑنے والا کیا جانے

دل کے درد کو دل توڑنے والا کیا جانے پیار کے رواجوں کو یہ زمانہ کیا جانے ہوتی ہے کتنی تکلیف قبر میں . . . اوپر سے پھول چڑھانے والا کیا جانے . . .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

اے دل کسی کی یاد میں رونا فضول ہے

اے دل کسی کی یاد میں رونا فضول ہے یہ آنسوں بڑے انمول ہیں انہیں کھونا فضول ہے رونا تو ان کے لیے جو تم پر نثار ہیں ان کے لیے کیا رونا جنکے عاشق ہزار ہیں . . .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

بڑی آسانی سے دل لگائے جاتے ہیں

بڑی آسانی سے دل لگائے جاتے ہیں پر بڑی مشکل سے وعدے نبھائے جاتے ہیں لے جاتی ہے محبت ان راہوں پر جہاں دیے نہیں دل جلائے جاتے ہیں .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

شام ہوتے ہی یہ دل اداس ہوتا ہے

شام ہوتے ہی یہ دل اداس ہوتا ہے ٹوٹے خوابوں کے سوا کچھ نا پاس ہوتا ہے تمھاری یاد ایسے وقت بہت آتی ہے بندر جب کوئی آس - پاس ہوتا ہے . . . : )

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

ہر بار دل سے یہ پیغام آئے

ہر بار دل سے یہ پیغام آئے زبان کھولوں تو تیرا ہی نام آئے تم ہی کیوں بھائے دل کو کیا معلوم جب نظروں کے سامنے حسین تم آئے

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

وہ دل ہی کیا جو ملنے کی دعا نہ کرے

وہ دل ہی کیا جو ملنے کی دعا نہ کرے ، تجھے بھول کر جیوں خدا نہ کرے ، رہیگی تیری میری یاری زندگی بھر کی ، یہ بات اور ہے کے زندگی وفا نہ کرے . . .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

جسکے دیدار کے لیے دل ترستا ہے

جسکے دیدار کے لیے دل ترستا ہے جسکے انتظار میں دل تڑپتا ہے کیا اس کمبخت دل کو کہیں جو اپنا ہوکر بھی کسی اور کے لیے دھڑکتا ہے . . . . . .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

شیشہ ہی ہے دل جانے کب ٹوٹ جائے

شیشہ ہی ہے دل جانے کب ٹوٹ جائے ساتھ ہی ہے جانے کب چھوٹ جائے آپ ہمارے عشق کی اتنی عادت نا ڈالیں زندگی ہی ہے جانے کب روٹھ جائے .

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin

اَخ روندی تو دیکھی ، دل دے زخم وی تک سجنا

اَخ روندی تو دیکھی ، دل دے زخم وی تک سجنا ; تڑپا بھاویں دن رات پر تڑپتے دل تے پیر نا رکھ سجنا ; مک جاواںگے اسی کچھ چیر جی کے ، اجے تھوڑا جیہا صبر تا رکھ سجنا ; مر کے ...

مزید پڑھیں

Posted on Feb 18, 2011 by admin