شہروں کی معلومات 
18 اپریل 2011
وقت اشاعت: 10:2

تہران

1943ء میں دوسری جنگ عظیم میں یونائیٹڈ سٹیٹ کی ترجمانی میں سوویت یونین اور UK نے تہران میں ایک کانفرنس کے دوران ایران کو خودمختار کردینے کی یقین دہائی کروائی۔

رضا شاہ پہلوی کے دور میں (1941-1925) تہران نے بہت تیزی سے جدید خطوط پر ترقی کی منازل طے کیں خاص طور پر پیٹرولیم انڈسٹری کی تجارتی سرگرمیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا۔

1979ء میں اس شہر کی ترقی بالکل رک گئی جس کی وجہ ایران عراق جنگ تھی۔ جس نے مشکلات پیدا کردیں۔ 1990ء کی دہائی میں محمد خاتمی کے دور حکومت میں اس شہر کی ترقی کو تیزترین کردیا گیا اور پوری آزادی سے سرمایہ کاری کی گئی۔

تہران موسمی لحاظ سے جولائی کے مہینے تہران کا درجہ زیادہ سے زیادہ 29°C تک اوسطاً ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ جنوری میں کم از کم 4°C تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بارش کی سالانہ اوسط تقریباً 8 انچ ہے۔ نومبر سے مئی کے آخر تک عام طور پر بارش ہوتی ہے دسمبر سے فروری تک برف باری بھی ہوجاتی ہے۔

یہاں کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے اور یہاں فارسی بولی جاتی ہے۔ تہران کا شمالی علاقہ انتہائی فیشن ایبل لوگوں پر مشتمل ہے۔ جنوبی ایریا میں شہر کے پرانے بازار ہیں۔اہم ترین عمارتوں میں Mothahari Mosque ہے جسے پہلے سپہ سالار مسجد کہتے تھے۔بہارستان پیلس (Baharastan Palace) جو پارلیمنٹ کے لیے مخصوص ہے۔

Gotestan Palace میں تخت طاؤس یعنی مور کا تخت بنا ہوا ہے اور اُس میں ہیرے جواہرات جڑے ہوئے ہیں۔سعد آباد پیلس اور مرمر پیلس(سنگ مرمر کا بنا ہوا محل) کو اب بطور عجائب گھر محفوظ کیا گیا ہے۔ یہاں پر ایک اور قابل قدر آثار قدیمہ سے متعلق عجائب گھر (Archaeological Museum اور Ethnographical Museum) ہیں۔

تہران یونیورسٹی 1932ء میں قائم کی گئی علاوہ ازیں ایران یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی 1928ء میں وجود میں آئی۔ اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیم کے کئی دوسرے ادارے بھی موجود ہیں۔

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
تہرانلندن
متن لکھیں اور تلاش کریں
  • مقبول ترین
© sweb 2012 - All rights reserved.