یہ چھبن اکیلے پن کی

یہ چھبن اکیلے پن کی

یہ چھبن اکیلے پن کی ، یہ لگان اُداس شب سے ،
میں ہوا سے لڑ رہا ہوں تجھے کیا بتاؤں کب سے ،

یہ شہر کی سازشیں تھیں ، کے یہ انتقام شب تھا ؟
مجھے زندگی کا سورج نا بچا سکا غضب سے ،

تیرے نام سے شفا ہو کر کوئی زخم وہ عطا کر ،
میرے نامہ بر ! ملے تو ، اسے کہنا یہ ادب سے ،

وہ جوان رتوں کی شامیں ، کہاں کھو گئی ہیں ؟ ساگر ،
میں تو بجھ کے رہ گیا ہوں ، تُو بچھڑ گیا ہے جب سے . . . . . ! ! !

Posted on Feb 16, 2011