غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا

غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا

یا بیگانہ روی پہلے نہیں تھی
کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا

ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے
زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا

کسی تازہ رفاقت کی للک ہے
پرانے زخم اچھے ہو گئے کیا

پلٹ کر چارا گر کون آ گئے ہیں
شب فرقت کے مرے سو گئے کیا

فراز اتنا نا اترا حوصلے پر
اسے بھولے زمانے ہو گئے کیا

Posted on Feb 16, 2011