آج میری شب فرقت کی سحر آئی ہے

آج میری شب فرقت کی سحر آئی ہے
مدتوں بعد تیری راہگزر آئی ہے .

دیکھ تو لیجیے میری خون تمنا کی بہار
جس کی سرخی میری آنکھوں میں اُتَر آئی ہے .

تو نے تو ترک محبت کی قسم کھائی تھی
کیوں تیری آنکھ مجھے دیکھ کے بھر آئی ہے .

ان کے پیراہن رنگین کی مہک ہے اس میں
آج کیا بعد صباء ہو کے اُدھر آئی ہے .

اس میں کچھ ان کی جفائیں بھی تو شامل ہیں
بے وفائی کی جو تہمت میرے سر آئی ہے .

Posted on Sep 29, 2012