اپنی ہر بات میں دے دے کے حوالے میرے

اپنی ہر بات میں دے دے کے حوالے میرے
اس سے کہنا کے نا یوں درد اچھالے میرے

میں نے پلکوں سے چنے خار بھی جس کی راہ کے
اس ستم گر نے بھی کانٹے نا نکالے میرے

میں لہو دوں گا چراغوں کو مگر وہ آ کر
اپنے داغوں میں سجا لے گا اجالے میرے

کچھ نا پاؤں گا سرابوں کے سوا میں لیکن
دشت میں پھول کھلا جائیں گئے چھالے میرے

کتنے پر - نور حقائق کا پتہ دیتے ہیں
دیکھنے کو تو یہ الفاظ ہیں کالے میرے

بانٹ لیتے ہیں یہ اشعار میرے ہر غم کو
یہ میرے لخت جگر ، لاڈ کے پالے میرے

لمحہ لمحہ دل انور دعا دیتا ہے
تو سلامت رہے ، اے بھلانے والے میرے

Posted on Jul 30, 2011