ارمان

جب کسی فرد کے ارمان کچلے جاتے ہیں
پُرْسَہ دینے کو فرشتے بھی اتر آتے ہیں

تباہ ہوتی ہوئی دیکھی ہیں بستیاں ہم نے
کمال یہ ہے کے ہم پھر بھی مسکراتے ہیں

روشنی رہتی ہے محلات میں بانْدی بن کر
اندھیرے دوست ہیں وہ ساتھ تو نبھاتے ہیں

جابجا دیکھے امیدوں کے بےکفن لاشے
ہم انکے پاس سے چپ چاپ گزر جاتے ہیں

کتنا ڈرتے ہیں تنہائی کے عذاب سے لوگ
بے اختیار یادوں کے جنگل میں چلے جاتے ہیں

میری آنکھوں میں نمی دیکھ کے بیچین ہو تم
میں کیا کروں مجھے کچھ لوگ یاد آتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011