چاہت کی محفل میں بلایا ہے کسی نے

چاہت کی محفل میں بلایا ہے کسی نے ،
خود بلا کر پھر ستایا ہے کسی نے ،
جب تک جلی ہے شمع جلتا رہا پروانہ ،
کیا اس طرح ساتھ نبھایا ہے کسی نے
ارمان میرے ریزہ ریزہ ہوگئے ہیں ،
یوں کھیل کے آنگن سے گرایا ہے کسی نے ،
آگ لگی ہے دشت میں کوئی کیا بجھائے گا ،
دل اس طرح سے آج جلایا ہے کسی نے ،
دل روتا ہے رات بھر یاد کر کے کسی کو ،
اس طرح الفت میں زخم کھایا ہے کسی نے ،
سنگدل جو تھا آج وہ بھی رو پڑھا
اس کو بھی تڑپایا ہے کسی نے . . . !

Posted on May 10, 2012

چاہت کی محفل میں بلایا ہے کسی نے

چاہت کی محفل میں بلایا ہے کسی نے
خود بلا کر پھر ستایا ہے کسی نے
جب تک جلی ہے شمع جلتا رہا پروانہ
کیا اس طرح ساتھ نبھایا ہے کسی نے


ارمان میرے ریزہ ریزہ ہو گئے ہیں
یوں کیل کے آنگن سے گرایا ہے کسی نے
آگ لگی ہے دشت میں کوئی کیا بجھائے گا
دل اس طرح سے آج جلایا ہے کسی نے


دل روتا ہے رات بھر یاد کر کے کسی کو
اس طرح الفت میں زخم کھایا ہے کسی نے
سنگدل جو تھا آج وہ بھی رو پڑھا
اس کو بھی تڑپایا ہے کسی نے . . . . !

Posted on Nov 22, 2011