کہو ہم مسکرائیں گے

کہو ہم مسکرائیں گے
کنول دلا کے اگر کھل جائیں اچھا ہے
ہمارے خواب جو مدت سے آوارہ ہیں
ہم سے دور ہیں
مل جائیں اچھا ہے
ہماری دھڑکنوں کا ساز ، ہر آواز ، دل ، منزل
خوشی اور خواہشوں کے پھول
سب کھل جائیں اچھا ہے

مگر ایسا بھی ہو سکتا ہے
سارے خواب سارے پھول ساری خواہشیں
مر جائیں یا کھو جائیں رستے میں
اگر ایسا بھی ہو

وعدہ کرو ہم مسکرائیں گے

Posted on Feb 16, 2011