مجھ کو لوٹا دو میری عمر گذشتہ کی کتاب

مجھ کو شکوہ ہے میرے بھائی کے تم جاتے ہوئے
لے گئے ساتھ میری عمر گذشتہ کی کتاب
اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں
اس میں بچپن تھا میرا ، اور میرا عہد شباب

اس کے بدلے مجھے تم دے گئے جاتے جاتے
اپنے غم کا یہ دمکتا ہوا خون رنگ گلاب
کیا کروں بھائی ، یہ اعزاز میں کیوں کر پہنوں
مجھ سے لے لو میری سب چاک قمیضوں کا حساب

آخری بار ہے ، لو مان لو اک یہ بھی سوال
آج تک تم سے میں لوٹا نہیں مایوس جواب
آ کے لے جاؤ تم اپنا یہ دمکتا ہوا پھول
مجھ کو لوٹا دو میری عمر گذشتہ کی کتاب

Posted on Aug 06, 2011