مجھے لکھنے کی خواہش ہے

مجھے لکھنے کی خواہش ہے

مجھے لکھنے کی خواہش ہے
مگر لکھا نہیں جاتا
میرے الفاظ دل کی آہنی دیوار سے سر پھوڑتے ہیں
اور انہیں اظہار کا رستہ نہیں ملتا
میری آنکھیں !
جنہیں دل میں چھپے جذبات کو
اشکوں کی بولی میں بتا دینے پر قدرت تھی
وہ اب کچھ بھی نہیں کہتیں
میرے یہ لب !
جو دل کی این کہی باتوں کو
کہنے سے نہیں ڈرتے تھے
وہ لب کچھ بھی نہیں کہتے
میری یہ انگلیاں !
جو دل میں چھپے جذبات کو
اظہار کا رستہ بتاتی تھیں
وہ اب کچھ بھی نہیں لکھتیں
میری آنکھیں ، یہ لب ، میری انگلیاں مجھ سے کہتی ہیں
کے اب جذبات کو اظہار کا رستہ نہیں دینا
کے منہ زور ہوتے ہیں
فقط رستے کے ملنے سے
انہیں منزل تلک جانے کی حاجت ہی نہیں رہتی
نئے رستے پے جاتے ہیں
نئی راہیں بناتے ہیں
مگر پھر واپسی کے سب نشان بھول جاتے ہیں
انہیں رستہ نہیں دینا
انہیں تم دل میں رہنے دو
وگرنہ خون رلائیں گے
انہیں رستہ نہیں دینا
انہیں تم دل میں رہنے دو

مجھے لکھنے کی خواہش ہے … ! ! !

Posted on Feb 16, 2011