نظر سے دور ہوتا جا رہا ہے

نظر سے دور ہوتا جا رہا ہے
کے وہ مجبور ہوتا جا رہا ہے

اسے ہم سے تغافل کا گِلا ہے
جو خود مغرور ہوتا جا رہا ہے

عذال سے روح تو اپنی تھی گھائل
بدن بھی چور ہوتا جا رہا ہے

محبت جرم بنتی جا رہی ہے
عجب دستور ہوتا جا رہا ہے

خدا جانے تیری آنکھ ہوں میں کیا ہے
کے دل مجبور ہوتا جا رہا ہے

محبت کا ادھورہ سا فسانہ
بہت مشہور ہوتا جا رہا ہے

Posted on Feb 16, 2011