نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح

نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح
جی بہل جائے گا شب سے تیرے گیسوں کی طرح

دوستو جشن مناؤں کے بہار آئی ہے
پھول گرتے ہیں ہر اک شاخ سے آنسو کی طرح

اب تیرے حجر میں لذت نا تیرے وصل میں لطف
ان دنوں ذیست ہے ٹھہرے ہوئے آنسو کی طرح

زندگی کی یہی قیمت ہے کے ارزاں ہو جاؤ
نغمہ درد لیے موجاں خوشبو کی طرح

کس کو معلوم نہیں کون تھا وہ شخص علیم
جس کی خاطر رہے آوارہ ہم آہو کی طرح . . . !

Posted on Aug 02, 2012