قرب اُسکا دِلِ نادان دوبارہ مانگے

قرب اُسکا دِلِ نادان دوبارہ مانگے
جس نے طوفان دیا اُس سے کنارہ مانگے

اے خُدا یہ بھی توکّل کی ہی اِک صورت ہے
ڈوبنے والا جو تِنکے کا سہارا مانگے

اُس کو جلتے ہوئے ارمان دِکھاوں دِل کے
گر میری آنکھ کبھی مُجھ سے نظارہ مانگے

آشیاں جِس نے بنایا تھا بڑی محنت سے
اب جلانے کے لیے خُد ہی شرارہ مانگے

پستیاں اپنے مُقدّر میں لِکھی ہیں قیصر
وہ نہیں جانتا جو ساتھ ہمارا مانگے

Posted on Jan 10, 2013