تمہارے نام کا ہم ورد کرنے والے تھے

تمھارے نام کا ہم ورد کرنے والے تھے
کے اس سبب سے کئی ڈر اترنے والے تھے

میں روز جاتا وہاں پھول رکھ کر آ جاتا
تم ایک بار جہاں پاؤں رکھنے والے تھے

ہم ایسے لوگ جنہیں روشنی ڈراتی تھی
دیا جلا کے تیرے نام کرنے والے تھے

لرزتے ہونٹوں سے آواز گرنے والی تھی
سفید فرش پے لہجے بکھرنے والے تھے

تہہ کتاب میری آواز رکتی جاتی تھی
بہت سے لفظ میرے ساتھ مرنے والے تھے

دعائیں پڑھتے ہوئے اور گیت گاتے ہوئے
میرے قریب سے دریا گزرنے والے تھے

Posted on Feb 16, 2011