یادوں کو اپنے دل سے

یادوں کو اپنے دل سے

یادوں کو اپنے دل سے مٹا کیوں نہیں دیتے ،
جو جا چکا ہے اس کو بھلا کیوں نہیں دیتے .

مجرم ہوں میں تیرا مجھے اتنا تو بتا ،
خاموش کھڑے ہو سزا کیوں نہیں دیتے .

کہیں گھر نہیں بستے ہے جن کی وجہ سے ،
ان ادھ جلی رسموں کو جلا کیوں نہیں دیتے .

اس نے تمہاری خاطر کیا کیا نہیں کیا ،
تم اس کی وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے .

تمہیں مجھ سے محبت ہے جانتا ہوں میں ،
یہ بات اپنے لب سے بتا کیوں نہیں دیتے .

انمول خزانہ ہیں مسکراہٹیں تیری ،
تھوڑا سا اسے مجھ پے لٹا کیوں نہیں دیتے .

وہ آگ جو دل میں لگائی تھی کبھی تم نے ،
وہ آگ آج خود ہی بجھا کیوں نہیں دیتے .

ایک عرصہ ہوا چین سے سوئے ہوئے
میرا چین ، میری نیند لٹا کیوں نہیں دیتے

Posted on Feb 16, 2011