یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم

یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم ! !
لیکن یہ کیا کہ شہر تیرا چھوڑ جائیں ہم

مدّت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے
آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم !

شائد بقیدِ زیست یہ ساعت نہ آ سکے
تُم داستانِ شوق سُنو اور سنائیں ہم !

بے نور ہو چُکی ہے بہت شہر کی فضا
تاریک راستوں مہں کہیں کھو نہ جائیں ہم

اُس کے بغیر آج بہت جی اُداس ہے ! !
جالب چلو کہیں سے اُسے ڈھونڈ لائیں ہم

Posted on Jun 04, 2011