یہ شفاف موتیوں کا شہر

جس طرح شبنم
رات کے گھپ اندھیرے میں
انجانی راہوں پر چل کر
کسی پھول کی سیج پہ سجتی ہے
بالکل اسی طرح
میں بھی دیس ، دیس کا پردیسی
تیرے نام کی سرخی بنا چاہوں
یہ جانتے ہوئے بھی
کے صبح ہوتے ہی
یہ شفاف موتیوں کا شہر
باد نسیم میں گم ہو جائیگا
اور سورج کی پہلی کرن سے
موم کا شہر پگھل جائیگا ، . . . !

Posted on Jun 05, 2012