ضبط کی کونسی منزل تھی 
 کس مقام پہ آ کے ہارے ہیں 
 
 اتنا تو تمہیں معلوم ہی ہے 
 تیرے نام پہ آ کے ہارے ہیں 
 
 کبھی خود پر جبر کیا ہم نے 
 کبھی خود کو یوں بے مول کیا 
 
 ہم صبحوں کو لوٹنے والے تھے 
 اک شام پہ آ کے ہارے ہیں 
 
 اک درد مسلسل ہوتا ہے 
 اک بارش اندر ہوتی ہے 
 
 کے ہیروں جیسے لوگ یہاں 
 الزام پہ آ کے ہارے ہیں 
 
 کب جیت کا دعویٰ ہم نے کیا 
 یہ ازل آباد کا قصہ ہے 
 
 ہم بے خبری کے عالم میں 
 انجام پہ آ کے ہارے ہیں 
Posted on Aug 31, 2012

سماجی رابطہ