تمہیں کس نے کہا تھا یہ

تمہیں کس نے کہا تھا یہ

کسی سنسان راستے پر
کسی انجان چہرے سے
ذرا سی آشْنائی کو
بہت ہی خاص لکھ ڈالو
کہیں دو ، چار باتوں کو
بہت پیارا سا تم دلکش
حسین احساس لکھ ڈالو

تمہیں کس نے کہا تھا یہ

سنو اے موم کی گُڑیا
اب اس دور کے اندر
کوئی مجنوں نہیں بنتا
کوئی رانجھا نہیں ہوتا
قدم دو ، چار چلنے سے
سفر سانجھا نہیں ہوتا
تو ان بے کار سوچوں پہ
سنو ! رونے کا ڈر کیسا
جسے پایا نہیں تم نے
اُسے کھونے کا ڈر کیسا

Posted on Jan 05, 2013