اے بنتِ حوا

اے بنتِ حوا!
سنبھال خود کو
یہ ابنِ آدم،
ہوس کو چاہت کا نام دے کر
پیاس اپنی بجھا رہا ہے
یہ تیرا دامن جَلا رہا ہے
مگر تو پیکر وفا بنی ہے
وفا ہی تیری خطا بنی ہے
تو کتنی سادہ، تو کتنی پاگل
تو کس کی باتوں میں آرہی ہے؟
مقام اپنا گنوا رہی ہے
یہ چاہتوں کا فریب دے کر
تمہارے جذبوں سے کھیلتے ہیں
اپنی خواہش مِٹانے تک یہ
تمہاری چاہت کو جھیلتے ہیں
مگر یہ اپنی ہوس مِٹا کر
تمہیں بھُلا کر
شکار اگلا تلاشتے ہیں
اے بنتِ حوا!
سنبھال خود کو۔

Posted on Apr 22, 2013